ایف آئی اے نے صحافی عمران شفقت اور عامر میر کو حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے صحافی عامر میر اور عمران شفقت کو گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا اور فوج، عدلیہ اور خواتین کی مبینہ تضحیک پر ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
سائبر کرائم ونگ لاہور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں ملزمان کے خلاف مقدمات اعلیٰ ججز، پاک فوج اور خواتین سے متعلق تضحیک آمیز رویہ رکھنے پر پیکا کی دفعہ 11، 13، 20، 24 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 505، 500 ،469 اور 509 کے تحت درج کیا گیا۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ان دونوں صحافیوں کے یوٹیوب پر گوگلی اور ٹیلنگز کے نام سے چینلز پر ایسے پروگرام نشر کیے گئے جس سے قومی سلامتی کے اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کی بنیاد کو کمزور کرکے عوام کے ان اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس کے علاوہ بتایا کہ ان چیننلز پر خواتین کے ساتھ بھی تضحیک آمیز رویہ رکھا جاتا رہا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق دونوں ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا اور اس سلسلے میں تفتیش کی جارہی ہے۔
سائبر کرائم ونگ نے مزید بتایا کہ آئندہ ملزمان کے خلاف مزید ثبوت اکٹھا کرکے چالان عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔
واضح رہے کہ عامر میر معروف صحافی اور اینکرپرسن حامد میر کے بھائی ہیں۔
دوسری جانب لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا ہے کہ سابق صدر لاہور پریس کلب اور سینئر صحافی عامر میر اور عمران شفقت کی ایف آئی اے سائبر ونگ کی جانب سے گرفتاری آزادی اظہار پر قدغن کے مترادف ہے اور سینئر صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مار کران کی گرفتاریاں اور شخصی ضمانت پر رہائی اظہار رائے کو دبانے کی کوشش ہے۔
ارشد انصاری نے کہا کہ ‘ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے اس طرح کے اقدامات کسی صورت قابل قبول نہیں ہوں گے اور صحافی اپنی آزادی اظہار پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے’۔
یہ بھی پڑھیں: جیو نے حامد میر کو آف ایئر کرنے کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کردیا
انہوں نے سینئر صحافی عامر میر اور عمران شفقت کی گرفتاری پر سیاسی قائدین سول سوسائٹی اور میڈیا کے اداروں کی طرف سے بھرپور آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب صحافی حامد میر نے ٹوئٹ کی کہ ان کے بھائی اور صحافی عامر میر کو آج صبح لاہور میں ایف آئی اے نے ‘اغوا’ کر لیا اور ان کا فون اور لیپ ٹاپ بھی چھین لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کے بارے میں پانچ گھنٹے بعد پتا چلا، ایف آئی اے نے ایک اور صحافی شفقت عمران کو بھی آج صبح گرفتار کیا تھا۔
ان کی یہ ٹوئٹ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی اور صحافی برادری کے ساتھ ساتھ مریم نواز سمیت مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنماؤں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس و دیگر نے صحافیوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے آزادی اظہار رائے پر کاری ضرب قرار دیا۔
اس سے قبل لاہور ہائیکوٹ میں حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
اس سے قبل حامد میر نے صحافی اور یوٹیوبر اسد علی طور پر حملے کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کے دوران تندو تیز الفاظ میں تقرر کرتے ہوئے ملک میں صحافیوں پر مسلسل حملے اور تشدد کرنے والوں کے احتساب کا مطالبہ کیا تھا۔